حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کی سپریم کونسل کے نائب سیکریٹری، آیت اللہ جواد مروی نے پیر یکم رجب ۱۴۴۷ھ کو درسِ خارجِ فقہ کے اختتام پر ماہِ رجب کی عظمت اور اس کے روحانی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مبارک مہینے کو اہلِ بیتؑ کی دعاؤں سے گہری آشنائی کا نقطۂ آغاز بنانا چاہیے، کیونکہ صحیفۂ سجادیہ ہمارے درمیان مظلوم اور مہجور بن کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے گفتگو کے آغاز میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ماہِ رجب ایک عظیم مہینہ ہے جو انسان کی عملی زندگی میں حقیقی تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کے بقول، ماہِ رجب نہ صرف اپنی ذات میں اہم ہے بلکہ قربِ الٰہی تک پہنچنے کا ذریعہ بھی ہے۔ حدیثِ قدسی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو اپنے اور بندوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
آیت اللہ مروی نے اکابر علماء کی وصیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بزرگوں نے ہمیشہ ماہِ رجب کی قدر و اہمیت اور اس کے استقبال کے آداب پر زور دیا ہے، جو اس مہینے کی غیر معمولی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے طالبعلمی کے ابتدائی ایام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں طلبہ میں اخلاص، سادگی اور معنویت زیادہ ہوتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ صفات کمزور پڑ جاتی ہیں۔ معصومؑ کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے حرص اور طویل آرزوؤں کو انسانی مشکلات کی جڑ قرار دیا۔
آیت اللہ مروی نے تہجد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماہِ رجب میں انسان کو اپنی باطنی کیفیت سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے علامہ طباطبائیؒ کا واقعہ نقل کیا کہ وہ وقت کی غفلت پر روتے تھے، تاکہ انسان اپنے حال پر غور کرے۔
گفتگو کے دوسرے حصے میں انہوں نے صحیفۂ سجادیہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم دعاؤں کا مجموعہ ہماری زندگیوں میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مرحوم آقا جمال گلپایگانی کا واقعہ بیان کیا جنہوں نے شدید بیماری کے عالم میں بھی صحیفۂ سجادیہ سے قلبی سکون حاصل کیا۔
آخر میں آیت اللہ مروی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ماہِ رجب کی برکتوں سے بھرپور استفادہ کرنے اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔









آپ کا تبصرہ